گل بھی ہو سکتا ہے اور جام بھی ہو سکتا ہے

By zeeshan-kavishMarch 1, 2024
گل بھی ہو سکتا ہے اور جام بھی ہو سکتا ہے
حسن کا تیرے کوئی نام بھی ہو سکتا ہے
اپنے کردار سے اے نام کمانے والے
تیری خاطر کوئی بدنام بھی ہو سکتا ہے


اپنی طاقت پہ نہ اترا تو ذرا سوچ تو لے
تیرا فرعون سا انجام بھی ہو سکتا ہے
راز دل اس سے چھپائے ہوئے میں بیٹھا ہوں
اس کو بتلاؤں تو کہرام بھی ہو سکتا ہے


49715 viewsghazalUrdu