گلوں کے درمیاں وہ کھلکھلانا یاد آیا ہے

By abid-barelviDecember 2, 2024
گلوں کے درمیاں وہ کھلکھلانا یاد آیا ہے
چمن میں بلبلوں کا چہچہانا یاد آیا ہے
کئی پھر خواب آنکھوں میں بسے ہیں زندگی بن کر
ہمیں پھر عشق میں گزرا زمانا یاد آیا ہے


پرندے چاہتوں کے سرزمیں پہ رقص کرتے ہیں
کوئی بھولی کہانی کا فسانہ یاد آیا ہے
تبسم ان لبوں کا پھر سحر سے گل کھلاتا ہے
بہار حسن کا وہ لہلہانا یاد آیا ہے


حسیں منظر تمہارے قرب کے اب بھی لبھاتے ہیں
تمہارے وصل کا موسم سہانا یاد آیا ہے
ہمیں عابدؔ کسی سے اب شکایت ہے نہ شکوہ ہے
نہ جانے کیوں دلوں کا ٹوٹ جانا یاد آیا ہے


58846 viewsghazalUrdu