گزرے موسم کا چلن دل سے مرے گویا ہے

By aftab-shahNovember 28, 2024
گزرے موسم کا چلن دل سے مرے گویا ہے
تجھ کو کھو کر بھی کہاں دل نے تجھے کھویا ہے
ضبط کے اشک دبائے ہیں ترے ہونے پر
چاند ہجرت کے مہینوں میں بہت رویا ہے


ہر گھڑی سوچ کو باندھا ہے تری یادوں سے
ہر گھڑی یاد کو اشکوں سے تری دھویا ہے
وصل کی چاہ میں دیکھے ہیں زمانے کتنے
کتنی صدیوں سے ترا مجنوں نہیں سویا ہے


کس نے سازش کی زمینوں پہ ہیں کاٹی فصلیں
زہر کا بیج بتا کس نے یہاں بویا ہے
ہم نے بیلوں کو نہیں باندھا ذرا غور کرو
رزق نے باندھ کے انساں کو یہاں جویا ہے


74026 viewsghazalUrdu