ہمیں اب ہجر اس کا کھل رہا ہے کیا کیا جائے

By hamza-bilalFebruary 26, 2024
ہمیں اب ہجر اس کا کھل رہا ہے کیا کیا جائے
جو وعدہ وصل کا تھا ٹل رہا ہے کیا کیا جائے
کبھی جس کی بدولت ہم کو سب آداب کرتے تھے
بلندی کا وہ سورج ڈھل رہا ہے کیا کیا جائے


تری پیاری سی صورت کو بساتے دل کے مندر میں
مگر تو آنکھ سے اوجھل رہا ہے کیا کیا جائے
میں ساری حسرتوں کو دفن تو کر آیا ہوں لیکن
تمہارا خواب دل میں پل رہا ہے کیا کیا جائے


نہ راون ہے کہانی میں نہ سیتا زندگانی میں
مگر بنواس پھر بھی چل رہا ہے کیا کیا جائے
43045 viewsghazalUrdu