حق میں ترے اے زیست دعا کر چکے ہیں ہم

By nazar-dwivediFebruary 27, 2024
حق میں ترے اے زیست دعا کر چکے ہیں ہم
تیرا ہر ایک قرض ادا کر چکے ہیں ہم
جینے کو جی رہے ہیں مگر اس طرح سے اب
اپنے بدن سے جاں کو رہا کر چکے ہیں ہم


لایا اسی کے پاس ہی پھر سے ہمیں یہ وقت
جس سے ہزاروں بار گلہ کر چکے ہیں ہم
مشکل ہے اپنے آپ پہ کرنا یقین اب
خود سے بھی کتنی بار دغا کر چکے ہیں ہم


بہتر ہے اس کے ذکر پہ خاموش ہی رہیں
کس نے کیا تھا قتل پتہ کر چکے ہیں ہم
ہم نے کیا قبول عدالت میں شوق سے
دے دو سزائے موت خطا کر چکے ہیں ہم


آتے ہیں جتنے کام نظرؔ دوست آج کل
اتنا تو دشمنوں کا بھلا کر چکے ہیں ہم
92972 viewsghazalUrdu