ہر سمت اک دھواں ہے ہر گام تیرگی ہے
By abid-barelviDecember 2, 2024
ہر سمت اک دھواں ہے ہر گام تیرگی ہے
دنیا ترے سفر میں یہ کیسی روشنی ہے
ظلمت کی رہگزر پہ الفت سسک رہی ہے
یہ کون بے حسی ہے یہ کون بے بسی ہے
تنہا ہی چل رہے ہم منزل کی آرزو میں
ہر صبح اجنبی ہے ہر شام اجنبی ہے
اپنی ہی دھن میں سب ہیں ہر شخص در بہ در ہے
یہ کیسی جستجو ہے یہ کیسی تشنگی ہے
ہم مر کے جی رہے ہیں خوابوں کی انجمن میں
ناکام حسرتیں ہیں گمنام زندگی ہے
عابدؔ تمہارے حق میں ہر لب پہ اک گلہ ہے
ہر دل میں اک چبھن ہے ہر آنکھ شبنمی ہے
دنیا ترے سفر میں یہ کیسی روشنی ہے
ظلمت کی رہگزر پہ الفت سسک رہی ہے
یہ کون بے حسی ہے یہ کون بے بسی ہے
تنہا ہی چل رہے ہم منزل کی آرزو میں
ہر صبح اجنبی ہے ہر شام اجنبی ہے
اپنی ہی دھن میں سب ہیں ہر شخص در بہ در ہے
یہ کیسی جستجو ہے یہ کیسی تشنگی ہے
ہم مر کے جی رہے ہیں خوابوں کی انجمن میں
ناکام حسرتیں ہیں گمنام زندگی ہے
عابدؔ تمہارے حق میں ہر لب پہ اک گلہ ہے
ہر دل میں اک چبھن ہے ہر آنکھ شبنمی ہے
55382 viewsghazal • Urdu