ہوائے شام سے دیوار میں شگاف آیا
By shakeel-azmiFebruary 29, 2024
ہوائے شام سے دیوار میں شگاف آیا
بدن میں جتنا اندھیرا تھا زیر ناف آیا
یہ تجربہ بھی ہوا سردیوں کی راتوں میں
میں سو گیا تو مجھے اوڑھنے لحاف آیا
کئی گناہ مری صحبتوں میں تھے لیکن
نکل کے خیمۂ شب سے میں صاف صاف آیا
اسے قبول ہیں آوارہ گردیاں میری
کہ میرے حصے میں پھر موسم طواف آیا
چلو یہ بند بھی ٹوٹا کہ آج میرے نام
موافقین کی جانب سے اختلاف آیا
بدن میں جتنا اندھیرا تھا زیر ناف آیا
یہ تجربہ بھی ہوا سردیوں کی راتوں میں
میں سو گیا تو مجھے اوڑھنے لحاف آیا
کئی گناہ مری صحبتوں میں تھے لیکن
نکل کے خیمۂ شب سے میں صاف صاف آیا
اسے قبول ہیں آوارہ گردیاں میری
کہ میرے حصے میں پھر موسم طواف آیا
چلو یہ بند بھی ٹوٹا کہ آج میرے نام
موافقین کی جانب سے اختلاف آیا
56796 viewsghazal • Urdu