حیات و موت کے پردے اٹھا دئے جائیں

By kanwal-pradeep-mahajanFebruary 27, 2024
حیات و موت کے پردے اٹھا دئے جائیں
کہ اب نقوش حقیقت دکھا دئے جائیں
تمام رات مرے ساتھ جلے ہیں تنہا
سحر قریب ہے دیپک بجھا دئے جائیں


ہمارے دور میں حکام کی یہ سازش ہے
کہ خام نینو پہ ایواں بنا دئے جائیں
ذرا سی دیر کی خوشیوں نے ان کو لوٹ لیا
اداسیوں کے نگر پھر بسا دئے جائیں


خلوص و دوستی بیتے دنوں کی باتیں ہیں
کہ طاق پر یہ گہر اب سجا دئے جائیں
کوئی جواب ہی جن کا نہ بن پڑے تم سے
جو وہ سوال ہی اب کے اٹھا دئے جائیں


جو ہم چلے ہیں نئے نقش اب کریں پیدا
تمام نقش کف پا مٹا دئے جائیں
نئے ہیں طور طریقے نظام نو ہے کنولؔ
پرانے دور کے قصے بھلا دئے جائیں


93626 viewsghazalUrdu