حرص دنیا جو تری آنکھ کا تارا ہوا ہے
By ahmad-ayazFebruary 24, 2025
حرص دنیا جو تری آنکھ کا تارا ہوا ہے
یہ کسی کا نہ ہمارا نہ تمہارا ہوا ہے
سلوٹیں یوں ہی نہیں خاک بدن پر ہیں مرے
وقت کے ہاتھ نے پیکر یہ سنوارا ہوا ہے
مسئلہ صرف مری ذات سے وابستہ نہیں
دہر میں ہر کوئی تقدیر کا مارا ہوا ہے
رقص کرتا ہے جنوں شوق فراوانی پر
جب سے یہ عشق مری جان دوبارا ہوا ہے
کانپ اٹھی ہے سر شام چراغوں کی لو
ہاں کسی نے تو مرا نام پکارا ہوا ہے
اس نے توڑا ہے ابلتے ہوئے دریا کا غرور
ناخدا جو ابھی منجدھار سے ہارا ہوا ہے
یوں ہی ہونٹوں پہ نہیں ابھرے تبسم کے نقوش
بزم میں تو کسی جانب سے اشارہ ہوا ہے
یوں ہی سینے سے لگاتا نہیں کوئی بھی ایازؔ
خاک چھانی ہے تو یہ دشت ہمارا ہوا ہے
یہ کسی کا نہ ہمارا نہ تمہارا ہوا ہے
سلوٹیں یوں ہی نہیں خاک بدن پر ہیں مرے
وقت کے ہاتھ نے پیکر یہ سنوارا ہوا ہے
مسئلہ صرف مری ذات سے وابستہ نہیں
دہر میں ہر کوئی تقدیر کا مارا ہوا ہے
رقص کرتا ہے جنوں شوق فراوانی پر
جب سے یہ عشق مری جان دوبارا ہوا ہے
کانپ اٹھی ہے سر شام چراغوں کی لو
ہاں کسی نے تو مرا نام پکارا ہوا ہے
اس نے توڑا ہے ابلتے ہوئے دریا کا غرور
ناخدا جو ابھی منجدھار سے ہارا ہوا ہے
یوں ہی ہونٹوں پہ نہیں ابھرے تبسم کے نقوش
بزم میں تو کسی جانب سے اشارہ ہوا ہے
یوں ہی سینے سے لگاتا نہیں کوئی بھی ایازؔ
خاک چھانی ہے تو یہ دشت ہمارا ہوا ہے
70434 viewsghazal • Urdu