ہو جو ممکن تو گیا وقت بلاؤں واپس

By aftab-ranjhaMay 22, 2024
ہو جو ممکن تو گیا وقت بلاؤں واپس
زندگی پھر سے تجھے ڈھونڈ کے لاؤں واپس
کچھ ترے نقش جو آنکھوں میں چھپا رکھے تھے
سوچتا ہوں انہیں پانی میں بہاؤں واپس


ایک ہی قتل سے اس شخص نے کر لی توبہ
اے خدا تیری قسم سر کو جھکاؤں واپس
روگ تو روگ ہے کب تک میں اٹھاؤں اس کو
کیا تمہیں عہد وفا یاد دلاؤں واپس


کوئی ہمدم نہیں ساتھی نہیں تنہائی ہے
کیوں نہ اس شخص کے پھر ناز اٹھاؤں واپس
وہ تو آئے تھے گئے جان سے خالی کر کے
کیا ضروری ہے کہ میں جان میں جاؤں واپس


میری تقدیر کہ اب وہ بھی نہیں ہیں اپنے
زخم ہی زخم ہیں کانٹوں پہ لگاؤں واپس
اب یہاں کچھ بھی نہیں کچھ بھی نہیں ہے برہمؔ
اب ترے شہر میں کس کے لیے آؤں واپس


74907 viewsghazalUrdu