ہجوم شہر میں آئے بہت تھے
By salim-saleemFebruary 28, 2024
ہجوم شہر میں آئے بہت تھے
کہ ہم تنہائی کے مارے بہت تھے
عجب کثرت میں وحدت ہو رہی تھی
کہ چہرہ ایک آئینے بہت تھے
زمانے کو مگر تشنہ نہ رکھا
ہم ایسے لوگ جو پیاسے بہت تھے
ابھی تک چیخ وہ نکلی نہیں کیا
حویلی میں تو دروازے بہت تھے
میں تجھ کو خواب میں جب چھو رہا تھا
مرے دالان میں سائے بہت تھے
کہ ہم تنہائی کے مارے بہت تھے
عجب کثرت میں وحدت ہو رہی تھی
کہ چہرہ ایک آئینے بہت تھے
زمانے کو مگر تشنہ نہ رکھا
ہم ایسے لوگ جو پیاسے بہت تھے
ابھی تک چیخ وہ نکلی نہیں کیا
حویلی میں تو دروازے بہت تھے
میں تجھ کو خواب میں جب چھو رہا تھا
مرے دالان میں سائے بہت تھے
16532 viewsghazal • Urdu