ہم اعتبار جنوں بار بار کرتے رہے

By bhavesh-rajputMarch 1, 2024
ہم اعتبار جنوں بار بار کرتے رہے
صلاح کار ہمیں ہوشیار کرتے رہے
تمام عمر جفاؤں کو عاشقی جانا
تمام عمر ستمگر سے پیار کرتے رہے


جو میرے بعد ترے ہو نہیں سکے وہ لوگ
تری تباہیوں کو غم گسار کرتے رہے
تری امید بھی توڑی خطا بھی کی ہم نے
خدا کی ذات یوں ہی شرم سار کرتے رہے


ہمیں پہ بار سخن رکھ کے چل دئے غالبؔ
ہمیں سخنوری میں برگ و بار کرتے رہے
56476 viewsghazalUrdu