ہم خاک نشینوں پہ تم الہامی عطا ہو

By abu-hurrairah-abbasiSeptember 2, 2024
ہم خاک نشینوں پہ تم الہامی عطا ہو
جیسے کسی مجذوب کی مقبول دعا ہو
لے آؤ کوئی مصر سے محبوب کا کرتا
تاکہ مری آنکھوں کا دیا پھر سے ہرا ہو


اس دھج سے منانے کا ہنر اس کو ہے حاصل
میں پھر سے مناؤں گا چلو پھر سے خفا ہو
دنیا میں حسیں لاکھ ہیں پر تم سے نہیں ہیں
گویا تمہیں قدرت نے بھی فرصت میں بنا ہو


آؤ کبھی صحرا میں تو بن جائے وہ گلشن
اس موسم نومید میں پیغام ضیا ہو
نکلے ہے دعا دل سے مرے یہ ہی مسلسل
گونجے جو مرے گھر میں فقط تیری صدا ہو


ہے ان کا بلاوا مجھے ایسے کہ یہ گویا
سرکار کے دربار سے یہ حکم ملا ہو
یہ چیزیں ضروری ہیں تخیل کو ہمارے
اک جام سر شام ہو اور باد صبا ہو


کچھ نکتہ وروں سے بھی ابھی طے نہ ہوا یہ
کیا راز تمہارا ہے کہ تم کون ہو کیا ہو
اے کاش کہ مجھ کو بھی عطا ہو وہ حقیقت
بس میں ہوں مرا یار ہو اور غار حرا ہو


تم اصل میں کیا ہو یہ عیاں کیوں نہیں کرتے
سلطان ہو محبوب ہو بت ہو یا خدا ہو
87267 viewsghazalUrdu