ہشیاری کا مول چکاتا رہتا ہوں
By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
ہشیاری کا مول چکاتا رہتا ہوں
نادانوں سے دھوکے کھاتا رہتا ہوں
لے آتا ہوں ہر رشتے کو جھگڑے تک
پھر جھگڑے سے کام چلاتا رہتا ہوں
لشکر میں اک کام مرے ذمے بھی ہے
سب کو گھر کی یاد دلاتا رہتا ہوں
دیکھو اس کو کب فرصت ہو ملنے کی
جس کے لئے میں سال بچاتا رہتا ہوں
اچھی خاصی دنیا دیکھی ہے میں نے
کمرے سے دالان میں آتا رہتا ہوں
نادانوں سے دھوکے کھاتا رہتا ہوں
لے آتا ہوں ہر رشتے کو جھگڑے تک
پھر جھگڑے سے کام چلاتا رہتا ہوں
لشکر میں اک کام مرے ذمے بھی ہے
سب کو گھر کی یاد دلاتا رہتا ہوں
دیکھو اس کو کب فرصت ہو ملنے کی
جس کے لئے میں سال بچاتا رہتا ہوں
اچھی خاصی دنیا دیکھی ہے میں نے
کمرے سے دالان میں آتا رہتا ہوں
22301 viewsghazal • Urdu