حسن پل پل نکھرتا رہا

By prabhat-patelFebruary 28, 2024
حسن پل پل نکھرتا رہا
عشق حد سے گزرتا رہا
میں نے دل میں بسایا جسے
وہ ستم روز کرتا رہا


پاس تھا وہ مگر ہجر سے
عمر بھر دل یہ ڈرتا رہا
تیرگی تھی افق تک مگر
ایک سورج ابھرتا رہا


زیست کرتی رہی بس ستم
ٹوٹ کر میں بکھرتا رہا
خالی دل کا مکاں دیکھ کر
درد مہماں ٹھہرتا رہا


موت ہے ہم سفر آخری
کس کی خاطر سنورتا رہا
41711 viewsghazalUrdu