عشق عہد بے وفا میں بے نوا ہو جائے گا

By gulam-nabi-aawanOctober 30, 2020
عشق عہد بے وفا میں بے نوا ہو جائے گا
آنکھ استنبول سینہ قرطبہ ہو جائے گا
رات لمبی ہے تو باہم گفتگو کرتے رہو
بات چل نکلی تو بہتوں کا بھلا ہو جائے گا


ان بھری گلیوں میں پھرتا رہ اسی میں خیر ہے
اپنے اندر جا چھپا تو لاپتا ہو جائے گا
سر بریدہ لفظ مجھ سے رات یہ کہنے لگے
اب نہ بولو گے تو کاغذ کربلا ہو جائے گا


وہ مری آواز کا قاتل بھی ہے مقتول بھی
اس کا میرا آج کل میں فیصلہ ہو جائے گا
پھر خدائی کا کیا دعویٰ کسی فرعون نے
پھر سر دربار کوئی معجزہ ہو جائے گا


31123 viewsghazalUrdu