اتنا تنہائی سے گھبرانے لگے ہیں

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
اتنا تنہائی سے گھبرانے لگے ہیں
بے ضرورت کام الجھانے لگے ہیں
جو بھنور گہرائی میں پڑتے تھے پہلے
اب کنارے پر نظر آنے لگے ہیں


کوئی تو منزل کا رستہ ہے ادھر سے
راستے گھر کی طرف جانے لگے ہیں
یوں بھی لازم ہے نیا کوئی تماشہ
لوگ بازی گر سے اکتانے لگے ہیں


جو ترے کوچے کو جاتے تھے وہ رستے
دوسری دنیا میں لے جانے لگے ہیں
ہو گیا ہے موت کا احساس شاید
جلدی جلدی کام نمٹانے لگے ہیں


28304 viewsghazalUrdu