اتنے سہے ہیں غم کہ میں کیسے کروں حساب

By abu-hurrairah-abbasiSeptember 2, 2024
اتنے سہے ہیں غم کہ میں کیسے کروں حساب
یہ شعر کہہ رہا ہوں کہ کچھ رکھ سکوں حساب
ہر ہر گھڑی جو یاد میں گزری ہے آپ کی
ان انگلیوں کے پوروں پہ سب کا رکھوں حساب


لو آپ مل گئے ہیں ہمیں یوں رقیب سنگ
بس بیٹھیے میں آپ کا کرتا چلوں حساب
ہم نے تو کر کے دیکھ لی کوشش یہاں بہت
لیکن رہا یہاں پہ وہی جوں کا توں حساب


اپنے لیے بے موسم و بے وقت سب ہے عام
اپنے نصیب کا ہے بڑا واژگوں حساب
آئے حساب ہم سے جو کرنے ملائکہ
ہم نے کہا کہ اہل جہنم سے کیوں حساب


دنیا ہماری یوں تو جہنم سے کم نہ تھی
منکر نکیر آپ کا اس پر بھی یوں حساب
64970 viewsghazalUrdu