جانکنی کا پسینہ ہے اور لمحہ لمحہ ٹپکتا ہوا وقت ہے

By abid-razaFebruary 17, 2025
جانکنی کا پسینہ ہے اور لمحہ لمحہ ٹپکتا ہوا وقت ہے
موت ہے سچ کی حرمت کا پہلا سخن دوسرا وقت ہے
زحل کے کاسۂ نحس میں شہر ظلمات خاموش ہے
ایک اندھا مگر چیختا ہے کہ لوگو برا وقت ہے


اپنے مشکی کو مہمیز دے کر ذرا اک نظر دیکھ لوں
کتنے نوری برس کی مسافت پہ ٹھہرا ہوا وقت ہے
ابن آدم کا ورثہ ہے پیغمبری وقت اور امتحاں
حوصلے کا عصا اب نہ ٹوٹے کہ آگے کڑا وقت ہے


خوں میں تر لشکری زندگی کی فصیلوں پہ سوتے ہیں کیوں
رات دن مل رہے ہیں یہاں اس گھڑی جھٹپٹا وقت ہے
ہم جو زندہ تھے مصروف تھے ہر نفس کار بے کار میں
اور اب مر چکے ہیں تو لگتا ہے جیسے بڑا وقت ہے


کوہ آوارگی تیرے دامن میں کب سے ہوں میں خیمہ زن
رات ڈھلتی نہیں دن گزرتا نہیں جانے کیا وقت ہے
ایک مدت ہوئی پیار کے شہر میں اس سے بچھڑے ہوئے
دو گھڑی کے لیے گر ملے وہ کہیں پوچھنا وقت ہے


90590 viewsghazalUrdu