جانے کیسے ہوں گے آنسو بہتے ہیں تو بہنے دو

By saleem-raza-rewaNovember 15, 2020
جانے کیسے ہوں گے آنسو بہتے ہیں تو بہنے دو
بھولی بسری بات پرانی کہتے ہیں تو کہنے دو
ہم بنجاروں کو نا کوئی باندھ سکا زنجیروں میں
آج یہاں کل وہاں بھٹکتے رہتے ہیں تو رہنے دو


مفلس کی تو مجبوری ہے سردی گرمی بارش کیا
روٹی کی خاطر سارے غم سہتے ہیں تو سہنے دو
اپنے سکھ سنگ میرے دکھ کو ساتھ کہاں لے جاؤ گے
الگ الگ وہ اک دوجے سے رہتے ہیں تو رہنے دو


خون غریبوں کا دامن میں اپنے نا لگنے دیں گے
سپنوں کے گر محل ہمارے ڈہتے ہیں تو ڈہنے دو
پیار میں ان کے سدھ بدھ کھو کر اس طرح بے حال ہوئے
لوگ ہمیں عاشق آوارہ کہتے ہیں تو کہنے دو


مست مگن ہم اپنی دھن میں رہتے ہیں دیوانوں سا
جانے کتنے ہم کو پاگل کہتے ہیں تو کہنے دو
80756 viewsghazalUrdu