جہاں بدلنے کا وہ بھی گمان رکھتے ہیں
By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
جہاں بدلنے کا وہ بھی گمان رکھتے ہیں
جو گھر کے نقشے میں پہلے دکان رکھتے ہیں
ہم اپنے جسم میں رکھتے ہیں اک زمیں کی مہک
ہم اپنی روح میں اک آسمان رکھتے ہیں
مرے خدا نے وہ دشمن مجھے نصیب کیے
جو اپنے تیر سے چھوٹی کمان رکھتے ہیں
کسی کی نیم نگاہی سے جلنے لگتا ہے
وہ جس چراغ میں ہم اپنی جان رکھتے ہیں
عبث ہے ان سے توقع کوئی زمانے میں
جو لوگ نشے میں بھی اپنا دھیان رکھتے ہیں
ہر انجمن میں الگ سے دکھائی دیتے ہیں
کوئی فضا ہو ہم اپنی اڑان رکھتے ہیں
ہمیں کسی شجر راہ پر بھروسہ نہیں
کسی کی زلف کو ہم سائبان رکھتے ہیں
جو گھر کے نقشے میں پہلے دکان رکھتے ہیں
ہم اپنے جسم میں رکھتے ہیں اک زمیں کی مہک
ہم اپنی روح میں اک آسمان رکھتے ہیں
مرے خدا نے وہ دشمن مجھے نصیب کیے
جو اپنے تیر سے چھوٹی کمان رکھتے ہیں
کسی کی نیم نگاہی سے جلنے لگتا ہے
وہ جس چراغ میں ہم اپنی جان رکھتے ہیں
عبث ہے ان سے توقع کوئی زمانے میں
جو لوگ نشے میں بھی اپنا دھیان رکھتے ہیں
ہر انجمن میں الگ سے دکھائی دیتے ہیں
کوئی فضا ہو ہم اپنی اڑان رکھتے ہیں
ہمیں کسی شجر راہ پر بھروسہ نہیں
کسی کی زلف کو ہم سائبان رکھتے ہیں
76994 viewsghazal • Urdu