جہاں جہاں پر دروازہ تھا وہاں وہاں دیوار ہوئی
By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
جہاں جہاں پر دروازہ تھا وہاں وہاں دیوار ہوئی
کچھ تو فضائے کوچۂ جاناں اپنے لیے ہموار ہوئی
تیرے علاوہ کسے بتائیں سمجھے کون کہ تیرے بغیر
اور اک رات آرام سے سوئے اور اک رات ادھار ہوئی
اک کشتی کا بوجھ ہے گہری نیند سے بوجھل لہروں پر
دل میں دریا پار اترنے کی خواہش بے دار ہوئی
آؤ مل کے دعائیں مانگیں اپنے کھیت اجڑنے کی
اب کے گھر گھر آگ بٹے گی فصل اگر تیار ہوئی
دیکھ عبادت گاہ کے دروازے پر بھیڑ فقیروں کی
اتنا چلے اور ایک قدم کی مسافت ان پر بار ہوئی
ان پودوں کو کس دریا کے پانی نے سیراب کیا
ایک ہی پھول میں رنگ سے خوشبو سات سمندر پار ہوئی
آج نہ جانے کیا گزرے گی تنہا سونے والوں پر
اک جاڑے کی رات اوپر سے بارش موسلا دھار ہوئی
کچھ تو فضائے کوچۂ جاناں اپنے لیے ہموار ہوئی
تیرے علاوہ کسے بتائیں سمجھے کون کہ تیرے بغیر
اور اک رات آرام سے سوئے اور اک رات ادھار ہوئی
اک کشتی کا بوجھ ہے گہری نیند سے بوجھل لہروں پر
دل میں دریا پار اترنے کی خواہش بے دار ہوئی
آؤ مل کے دعائیں مانگیں اپنے کھیت اجڑنے کی
اب کے گھر گھر آگ بٹے گی فصل اگر تیار ہوئی
دیکھ عبادت گاہ کے دروازے پر بھیڑ فقیروں کی
اتنا چلے اور ایک قدم کی مسافت ان پر بار ہوئی
ان پودوں کو کس دریا کے پانی نے سیراب کیا
ایک ہی پھول میں رنگ سے خوشبو سات سمندر پار ہوئی
آج نہ جانے کیا گزرے گی تنہا سونے والوں پر
اک جاڑے کی رات اوپر سے بارش موسلا دھار ہوئی
46160 viewsghazal • Urdu