جہاں شراب کا میں نے گلاس دیکھا ہے

By aadil-aseer-dehlviJanuary 1, 2025
جہاں شراب کا میں نے گلاس دیکھا ہے
غم حیات تجھے بد حواس دیکھا ہے
جو انکسار ہے میرا حجاب آلودہ
ترے غرور کو بھی بے لباس دیکھا ہے


کسی امیر کا کیف و سرور یاد آیا
کسی غریب کو جب بھی اداس دیکھا ہے
ہمیں فریب دیا ہے اس آدمی نے ضرور
جسے ذرا سا بھی چہرہ شناس دیکھا ہے


مری حیات سے واقف نہیں قلم میرا
کہ شاعری نے فقط اقتباس دیکھا ہے
54431 viewsghazalUrdu