جھلک بھی مل نہ پائی زندگی کی

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
جھلک بھی مل نہ پائی زندگی کی
اسے جلدی پڑی تھی واپسی کی
بچاؤ اپنی جلتی بستیوں کو
بہت تعریف کر لی روشنی کی


خداؤں سے بھی گہری چھن رہی ہے
مرے جیسے فسادی آدمی کی
وہ بولے ہنستے ہنستے مرتے جاؤ
عجب یہ شرط ہے زندہ دلی کی


اندھیروں نے بھی چمکایا نہ ہم کو
چراغوں نے بھی ہم سے دل لگی کی
لٹاتے ہو جو اتنا پیار مجھ پر
تمہیں پہچان بھی ہے آدمی کی


کبھی فرصت ملے تو بات کرنا
ضرورت ہے ذرا سی زندگی کی
کہیں یہ طنز تو مجھ پر نہیں ہے
قسم کھاتے ہو ہر دم عاشقی کی


نئی مصروفیت پیدا کرے کون
کسے فرصت ہے بندہ پروری کی
62780 viewsghazalUrdu