جھلسے ہوئے صحرا میں شجر دیکھ رہا ہوں

By abid-barelviDecember 2, 2024
جھلسے ہوئے صحرا میں شجر دیکھ رہا ہوں
امید کے گلشن میں سحر دیکھ رہا ہوں
جلوؤں کی تجلی کا طلب گار ہے یہ دل
تو حسن کا پیکر ہے نظر دیکھ رہا ہوں


ہر سمت محبت کے نئے باب لکھے ہیں
بس خواب سے منظر ہیں جدھر دیکھ رہا ہوں
اک خواب کی تعبیر ہے درکار مسلسل
اک آگ کا دریا ہے سفر دیکھ رہا ہوں


جاتے ہوئے لوگوں کو تم آواز نہ دینا
یہ ہجر کے مارے ہیں ڈگر دیکھ رہا ہوں
وہ شخص محبت میں خطا کار ہوا ہے
ہر شخص کے ہونٹوں پہ خبر دیکھ رہا ہوں


ہر گام ہیں راہوں میں سیاست کے بونڈر
مشکل میں ہے ہر ایک بشر دیکھ رہا ہوں
کیسا ہے ستم یارو ہے یہ ظرف بھی کیسا
جلتا ہوا اپنا ہی میں گھر دیکھ رہا ہوں


عابدؔ تجھے الفت کی تمنا ہی نہیں اب
کب سے میں تری سمت گزر دیکھ رہا ہوں
26548 viewsghazalUrdu