جسم پر ہم کوئی دیوار اٹھانے لگ جائیں

By salim-saleemFebruary 28, 2024
جسم پر ہم کوئی دیوار اٹھانے لگ جائیں
سایہ سایہ ترے رستے میں بچھانے لگ جائیں
پانے لگ جائیں تجھے شہر کی آبادی میں
پھر ترے ساتھ کسی دشت میں جانے لگ جائیں


ہم کو درپیش ہے دنیا کا سفر آخر کار
اپنی آنکھوں میں نئے خواب سجانے لگ جائیں
ان کمانوں سے نکلتے ہوئے تیروں کی قسم
میرے سینے کی طرف سارے نشانے لگ جائیں


ایک پل ہی کے لئے ہم اسے سوچیں اور پھر
جسم کو روح کا احساس کرانے لگ جائیں
63017 viewsghazalUrdu