جیتے ہوئے گھبراتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
جیتے ہوئے گھبراتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
بے موت ہی مر جاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
گردن پہ چلے تیغ کہ سینے پہ چلے تیر
روتے ہیں نہ چلاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
ہنس ہنس کے کوئی دے تو بلا خوف و تردد
زہراب بھی پی جاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
خود مسخ شدہ چہرے لئے پھرتے ہیں لیکن
آئینہ بھی دکھلاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
مغموم بھی ہوتے ہیں تو آتے ہیں نظر شاد
غالبؔ کی غزل گاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
سنتے ہیں کہ دانا ہیں مگر ایسی حماقت
دیوانے کو سمجھاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
وحشت کے بنا جاتے ہیں صحرا کی طرف کیوں
جاتے ہیں تو لوٹ آتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
بے موت ہی مر جاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
گردن پہ چلے تیغ کہ سینے پہ چلے تیر
روتے ہیں نہ چلاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
ہنس ہنس کے کوئی دے تو بلا خوف و تردد
زہراب بھی پی جاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
خود مسخ شدہ چہرے لئے پھرتے ہیں لیکن
آئینہ بھی دکھلاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
مغموم بھی ہوتے ہیں تو آتے ہیں نظر شاد
غالبؔ کی غزل گاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
سنتے ہیں کہ دانا ہیں مگر ایسی حماقت
دیوانے کو سمجھاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
وحشت کے بنا جاتے ہیں صحرا کی طرف کیوں
جاتے ہیں تو لوٹ آتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
34698 viewsghazal • Urdu