جتنا بھیتر سے چھٹپٹاتا ہوں

By nazar-dwivediFebruary 27, 2024
جتنا بھیتر سے چھٹپٹاتا ہوں
اتنا باہر سے مسکراتا ہوں
مجھ کو اکثر وہی ڈراتے ہیں
جن گناہوں کو بھول جاتا ہوں


مجھ کو دیتا ہے حوصلہ کوئی
جب بھی مشکل میں خود کو پاتا ہوں
جب بھی ہوتی نئی غزل کوئی
خود سے پہلے تجھے سناتا ہوں


لوگ گنتے ہیں کرچیاں میری
اتنے حصہ میں ٹوٹ جاتا ہوں
جیت لیتا ہوں میں سمندر کو
اور قطرے سے ہار جاتا ہوں


59545 viewsghazalUrdu