جو رنگ ہائے رخ دوستاں سمجھتے تھے

By mubashshir-saeedFebruary 27, 2024
جو رنگ ہائے رخ دوستاں سمجھتے تھے
وہ ہم نفس بھی مرا دکھ کہاں سمجھتے تھے
محبتوں میں کنارے نہیں ملا کرتے
مگر یہ ڈوبنے والے کہاں سمجھتے تھے


کھلا کہ چادر شب میں بھی وسعتیں ہیں کئی
ذرا سی دھوپ کو ہم آسماں سمجھتے تھے
خزاں کے عہد اسیری سے پیشتر طائر
چمن میں موسم گل کی زباں سمجھتے تھے


انہیں بھی دہر کی فرزانگی نہ راس آئی
جو کار عشق کے سود و زیاں سمجھتے تھے
کسی کا قرب قیامت سے کم نہیں تھا سعیدؔ
فقط فراق کو ہم امتحاں سمجھتے تھے


39001 viewsghazalUrdu