جو تھے مخالف ہمیں سے ہم کو وہ دیکھ کر کے سنور رہے ہیں

By abdullah-minhaj-khanAugust 28, 2024
جو تھے مخالف ہمیں سے ہم کو وہ دیکھ کر کے سنور رہے ہیں
وفا کی تلقین کرنے والے وفائیں کرنے سے ڈر رہے ہیں
نہ ملتا ان کو مگر ملا ہے یہی تو قدرت کا فیصلہ ہے
جو لوگ کرتے تھے کل تکبر وہ ٹوٹ کر اب بکھر رہے ہیں


تمہیں نے کم ظرف کہہ کے جن کو نکال رکھا تھا محفلوں سے
وہی ستارے جو کل تھے ڈوبے وہ آج دیکھو ابھر رہے ہیں
ہزار وعدے کیے انہوں نے مگر وہ وعدوں پہ آ نہ پائے
بھروسہ جن پہ کیا تھا ہم نے زباں سے اپنی مکر رہے ہیں


جو توڑتے تھے کسی کے دل کو سمجھ کے مٹی کا اک کھلونا
یہ کوئی ہم سے بتا رہا تھا وہ آج گھٹ گھٹ کے مر رہے ہیں
سنو اے منہاجؔ قیس و لیلا کی داستان وفا یہی ہے
وفا کے رستے پہ مرنے والے یہاں ہمیشہ امر رہے ہیں


41609 viewsghazalUrdu