جڑ جاتے توڑے جاتے اگر درمیاں سے ہم
By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
جڑ جاتے توڑے جاتے اگر درمیاں سے ہم
توڑے مگر گئے ہیں یہاں سے وہاں سے ہم
دنیا پہ اب یقین بھلا آئے کس طرح
رہتے ہیں اپنے آپ سے کچھ بد گماں سے ہم
ہم کو خبر نہیں ہے کہ جائیں گے ہم کہاں
یہ بھی پتا نہیں ہے کہ آئے کہاں سے ہم
اس کی دلیل نے کیا اس بار لاجواب
ہر بار جیت جاتے تھے زور بیاں سے ہم
پہنچے نہیں زمیں پہ معلق ہی رہ گئے
کچھ اس طرح سے پھینکے گئے آسماں سے ہم
اب کے وہاں لگی ہیں گلوں کی نمائشیں
کانٹے بٹور لائے تھے جس گلستاں سے ہم
ہم تیز چل رہے تھے بہت اس لئے کمالؔ
اس جرم پر نکالے گئے کارواں سے ہم
توڑے مگر گئے ہیں یہاں سے وہاں سے ہم
دنیا پہ اب یقین بھلا آئے کس طرح
رہتے ہیں اپنے آپ سے کچھ بد گماں سے ہم
ہم کو خبر نہیں ہے کہ جائیں گے ہم کہاں
یہ بھی پتا نہیں ہے کہ آئے کہاں سے ہم
اس کی دلیل نے کیا اس بار لاجواب
ہر بار جیت جاتے تھے زور بیاں سے ہم
پہنچے نہیں زمیں پہ معلق ہی رہ گئے
کچھ اس طرح سے پھینکے گئے آسماں سے ہم
اب کے وہاں لگی ہیں گلوں کی نمائشیں
کانٹے بٹور لائے تھے جس گلستاں سے ہم
ہم تیز چل رہے تھے بہت اس لئے کمالؔ
اس جرم پر نکالے گئے کارواں سے ہم
61834 viewsghazal • Urdu