کبھی جو ہم ذرا بہت سنبھل گئے
By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
کبھی جو ہم ذرا بہت سنبھل گئے
تو چھانو چھانو دھوپ میں نکل گئے
مرے لیے بھی تو خدا نہیں رہا
ترے گناہ گار بھی بدل گئے
نہ جانے کیسی شکل دیتے آج کو
وہ فیصلے جو ہوتے ہوتے ٹل گئے
ملے ہیں جو ہمیں یہ کانچ کے بدن
کمال ہے کہ اتنے روز چل گئے
یہ خوف کھائے جا رہا ہے اب مجھے
اگر کبھی تماشبیں بدل گئے
جدائی کہہ لیے اسے کہ اور کچھ
ہم ایک دوسرے کے سر سے ٹل گئے
سوال ہی کو اوڑھیے بچھائیے
جواب مانگنے کے دن نکل گئے
تو چھانو چھانو دھوپ میں نکل گئے
مرے لیے بھی تو خدا نہیں رہا
ترے گناہ گار بھی بدل گئے
نہ جانے کیسی شکل دیتے آج کو
وہ فیصلے جو ہوتے ہوتے ٹل گئے
ملے ہیں جو ہمیں یہ کانچ کے بدن
کمال ہے کہ اتنے روز چل گئے
یہ خوف کھائے جا رہا ہے اب مجھے
اگر کبھی تماشبیں بدل گئے
جدائی کہہ لیے اسے کہ اور کچھ
ہم ایک دوسرے کے سر سے ٹل گئے
سوال ہی کو اوڑھیے بچھائیے
جواب مانگنے کے دن نکل گئے
76087 viewsghazal • Urdu