کبھی میں چلوں کبھی تو چلے کبھی بے مزہ یہ سفر نہ ہو
By achyutam-yadavOctober 12, 2024
کبھی میں چلوں کبھی تو چلے کبھی بے مزہ یہ سفر نہ ہو
کسے منزلوں کی تلاش ہے ہمیں چلتے رہنے کا ڈر نہ ہو
کہاں شب ہے اور کہاں سحر کہاں دھوپ اور کہاں چاندنی
میں ترے گمان میں ہی رہوں مجھے ان سبھی کی خبر نہ ہو
یہ جو آنسوؤں کا لفافہ ہے کئی درد اس میں پلے بڑھے
کبھی جھانک لے مری آنکھ میں تجھے اعتبار اگر نہ ہو
نہ عیاں ہوئیں مری خامیاں نہ عیاں ہوئیں تری خامیاں
کوئی کرنا چاہے بھی گر عیاں تو صدا میں اس کی اثر نہ ہو
کسے منزلوں کی تلاش ہے ہمیں چلتے رہنے کا ڈر نہ ہو
کہاں شب ہے اور کہاں سحر کہاں دھوپ اور کہاں چاندنی
میں ترے گمان میں ہی رہوں مجھے ان سبھی کی خبر نہ ہو
یہ جو آنسوؤں کا لفافہ ہے کئی درد اس میں پلے بڑھے
کبھی جھانک لے مری آنکھ میں تجھے اعتبار اگر نہ ہو
نہ عیاں ہوئیں مری خامیاں نہ عیاں ہوئیں تری خامیاں
کوئی کرنا چاہے بھی گر عیاں تو صدا میں اس کی اثر نہ ہو
51339 viewsghazal • Urdu