کبھی مڑ کے پھر اسی راہ پر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
By indira-varmaMay 19, 2024
کبھی مڑ کے پھر اسی راہ پر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
کبھی فاصلوں کو سمیٹ کر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
جو تمہیں ہے اپنی انا پسند تو مجھ بھی شرط کا پاس ہے
یہ ضدوں کے سلسلے توڑ کر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
انہیں چاہتوں میں بندھے ہوئے ابھی تم بھی ہو ابھی ہم بھی ہیں
ہے کشش دلوں میں بہت مگر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
شب وصل بھی شب ہجر ہے شب ہجر اب تو ہے مستقل
یہی سوچنے میں ہوئی سحر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
وہ جھروکے پردوں میں بند ہیں وہ تمام گلیاں اداس ہیں
کبھی خواب میں سر رہ گزر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
اسی شہر کی اسی راہ پر تھے ہمارے گھر بھی قریب تر
یوں ہی گھومتے رہے عمر بھر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
کبھی اتفاق سے مل گئے کسی شہر کے کسی موڑ پر
تو یہ کہہ اٹھے گی نظر نظر کیوں نہ آئے تم کیوں نہ آئے ہم
کبھی فاصلوں کو سمیٹ کر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
جو تمہیں ہے اپنی انا پسند تو مجھ بھی شرط کا پاس ہے
یہ ضدوں کے سلسلے توڑ کر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
انہیں چاہتوں میں بندھے ہوئے ابھی تم بھی ہو ابھی ہم بھی ہیں
ہے کشش دلوں میں بہت مگر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
شب وصل بھی شب ہجر ہے شب ہجر اب تو ہے مستقل
یہی سوچنے میں ہوئی سحر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
وہ جھروکے پردوں میں بند ہیں وہ تمام گلیاں اداس ہیں
کبھی خواب میں سر رہ گزر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
اسی شہر کی اسی راہ پر تھے ہمارے گھر بھی قریب تر
یوں ہی گھومتے رہے عمر بھر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
کبھی اتفاق سے مل گئے کسی شہر کے کسی موڑ پر
تو یہ کہہ اٹھے گی نظر نظر کیوں نہ آئے تم کیوں نہ آئے ہم
59314 viewsghazal • Urdu