کہنے کو تو ملبوس میں وہ جسم نہاں تھا
By tasnim-abbas-quraishiMarch 1, 2024
کہنے کو تو ملبوس میں وہ جسم نہاں تھا
ہر زاویۂ پیرہن عسرت سے عیاں تھا
اس دشت میں ہم قیس کو یوں ڈھونڈنے نکلے
جیسے یہیں استاد مکرم کا مکاں تھا
اردو سے ہوا عشق اسے عشق بھی ایسا
سب لوگ سمجھنے لگے وہ اہل زباں تھا
گمراہی کی دلدل سے نکلتے بھلا کیسے
رستہ کوئی اس جادۂ ہستی میں کہاں تھا
اڑتی ہے جہاں ریت یہی آنکھ کا صحرا
کہتے ہیں گئے وقتوں میں اک سیل رواں تھا
دن رات لپک کر مری لیتے تھے بلائیں
تو ساتھ مرے تھا تو مرے ساتھ جہاں تھا
خواہش تھی کہاں رد عمل کی کوئی تسنیمؔ
ہر ایک عمل اپنا بلا سود و زیاں تھا
ہر زاویۂ پیرہن عسرت سے عیاں تھا
اس دشت میں ہم قیس کو یوں ڈھونڈنے نکلے
جیسے یہیں استاد مکرم کا مکاں تھا
اردو سے ہوا عشق اسے عشق بھی ایسا
سب لوگ سمجھنے لگے وہ اہل زباں تھا
گمراہی کی دلدل سے نکلتے بھلا کیسے
رستہ کوئی اس جادۂ ہستی میں کہاں تھا
اڑتی ہے جہاں ریت یہی آنکھ کا صحرا
کہتے ہیں گئے وقتوں میں اک سیل رواں تھا
دن رات لپک کر مری لیتے تھے بلائیں
تو ساتھ مرے تھا تو مرے ساتھ جہاں تھا
خواہش تھی کہاں رد عمل کی کوئی تسنیمؔ
ہر ایک عمل اپنا بلا سود و زیاں تھا
34449 viewsghazal • Urdu