کل رات میں شکست ستم گر سے خوش ہوا

By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
کل رات میں شکست ستم گر سے خوش ہوا
وہ رو پڑا تو دل مرا اندر سے خوش ہوا
دریا تھا چاند رات تھی اور اس کا ساتھ بھی
لیکن میں ایک اور ہی منظر سے خوش ہوا


خوش وہ ہے جس کے واسطے دنیا سراب ہے
اس کی خوشی بھی کیا جو میسر سے خوش ہوا
اس آسماں کے نیچے نہیں ایسی کوئی بات
جو خوش ہوا وہ اپنے مقدر سے خوش ہوا


رک سا گیا تھا آنکھ کی خشکی کے درمیاں
چھلکا تو میں بھی اپنے سمندر سے خوش ہوا
میں اس کے ہم سفر سے ملا اس تپاک سے
اندر سے جل کے رہ گیا باہر سے خوش ہوا


غم بانٹنا تو رسم جہاں ہے مگر جمالؔ
وہ خوش ہوا تو میں بھی برابر سے خوش ہوا
15003 viewsghazalUrdu