کٹتا ہی نہیں جانے مرا کیسا سفر ہے

By abdullah-minhaj-khanAugust 28, 2024
کٹتا ہی نہیں جانے مرا کیسا سفر ہے
لگتا ہے مرا ریت کے صحراؤں میں گھر ہے
تنہا تو کبھی مجھ کو وہ رہنے نہیں دیتا
میں کچھ بھی کروں اس کو تو ہر آن خبر ہے


ہر شخص کو مل جاتا ہے پیسوں سے یہاں پیار
کیسے یہاں انسان ہیں کیسا یہ نگر ہے
اک شخص یہاں شب میں جلاتا ہے گھروں کو
پھر سب کو بتاتا ہے کہ دیکھو یہ سحر ہے


یہ جان لو کچھ مجھ سے کبھی جھوٹ نہ کہنا
اے یار مرے خوف خدا تم کو اگر ہے
ظاہر جو نہ کر پھر بھی ہمیں کچھ تو بتا دے
خوابوں میں ترے کون ہے یہ کس کا اثر ہے


کل رات مرے خواب کوئی لے گیا منہاجؔ
اب نیند ہے آنکھوں میں نہ تنہائی کا ڈر ہے
51593 viewsghazalUrdu