خار دشمن جو بچھائے تو کوئی بات نہیں
By aatish-muradabadiSeptember 8, 2024
خار دشمن جو بچھائے تو کوئی بات نہیں
راہ پرخار بھی آئے تو کوئی بات نہیں
ہو سکا جتنا تجھے دل میں سنبھالے رکھا
آج دامن تو بچائے تو کوئی بات نہیں
تجھ سے امید وفا ہم نے صنم رکھی ہے
تو ستم اور بھی ڈھائے تو کوئی بات نہیں
تو نے بخشی تھیں مری زیست کو خوشیاں پھر بھی
اب اگر مجھ کو رلائے تو کوئی بات نہیں
درد تو یوں بھی غم دل کو مزہ دیتا ہے
تو اگر درد بڑھائے تو کوئی بات نہیں
محفل یار میں مجھ کو نہ ملی کوئی خوشی
اب اگر ظلم بھی ڈھائے تو کوئی بات نہیں
جس کی ہر بات پہ تھا مجھ کو بھروسہ آتشؔ
وہ مجھے چھوڑ کے جائے تو کوئی بات نہیں
راہ پرخار بھی آئے تو کوئی بات نہیں
ہو سکا جتنا تجھے دل میں سنبھالے رکھا
آج دامن تو بچائے تو کوئی بات نہیں
تجھ سے امید وفا ہم نے صنم رکھی ہے
تو ستم اور بھی ڈھائے تو کوئی بات نہیں
تو نے بخشی تھیں مری زیست کو خوشیاں پھر بھی
اب اگر مجھ کو رلائے تو کوئی بات نہیں
درد تو یوں بھی غم دل کو مزہ دیتا ہے
تو اگر درد بڑھائے تو کوئی بات نہیں
محفل یار میں مجھ کو نہ ملی کوئی خوشی
اب اگر ظلم بھی ڈھائے تو کوئی بات نہیں
جس کی ہر بات پہ تھا مجھ کو بھروسہ آتشؔ
وہ مجھے چھوڑ کے جائے تو کوئی بات نہیں
54854 viewsghazal • Urdu