خاک لے جائیں یہاں سے کہ ہوا لے جائیں

By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
خاک لے جائیں یہاں سے کہ ہوا لے جائیں
کیا ترے شہر میں ہم چھوڑ دیں کیا لے جائیں
بحر غم ہم سے بھی پیراک نہ دیکھے ہوں گے
ڈوبتے جائیں مگر خود کو سنبھالے جائیں


خشک پتوں پہ نہ تحریر محبت لکھو
کل کہیں ان کو ہوائیں نہ اڑا لے جائیں
جان مانگے ہے بہت ان سے تعلق رکھنا
جو بچھڑنے کے لیے راہ نکالے جائیں


ہارنے والوں نے اس رخ سے بھی سوچا ہو گا
سر کٹانا ہے تو ہتھیار نہ ڈالے جائیں
93996 viewsghazalUrdu