خموشی میں گزارہ کر رہا ہوں

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
خموشی میں گزارہ کر رہا ہوں
اسی سے شور پیدا کر رہا ہوں
نیا رشتہ بنے اس عمر میں کیا
پرانے کو پرانا کر رہا ہوں


مرے رونے پہ مجھ کو ٹوکیے مت
کمائی ہے تو خرچہ کر رہا ہوں
محبت نے دئے جو زخم مجھ کو
انہیں نفرت سے اچھا کر رہا ہوں


یہ دنیا کیا مری نظروں میں آئے
بڑے خوابوں کا پیچھا کر رہا ہوں
سنبھلتا ہوں تو یہ لگتا ہے مجھ کو
تمہارے ساتھ دھوکا کر رہا ہوں


طبیبوں میں گھرا رہتا ہوں شارقؔ
مرض کو جان لیوا کر رہا ہوں
65907 viewsghazalUrdu