خرابۂ بام و در بہت یاد آ رہا ہے

By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
خرابۂ بام و در بہت یاد آ رہا ہے
نہ جانے کیوں آج گھر بہت یاد آ رہا ہے
بھلا چکا ہوں جو راستہ طے کیا تھا میں نے
کیا نہیں جو سفر بہت یاد آ رہا ہے


وہ ساتھ رہتا تھا گھر میں تو دھیان تک نہ آیا
مگر سر رہ گزر بہت یاد آ رہا ہے
اداس بیٹھے ہیں گھر کی دیوار پر پرندے
جو صحن میں تھا شجر بہت یاد آ رہا ہے


لڑائی میں سارے وار خالی گئے تھے جس کے
جمالؔ وہ بے ہنر بہت یاد آ رہا ہے
91478 viewsghazalUrdu