خط جو تیرے نام لکھا، تکیے میں چھپا کے رکھتا ہوں

By ajmal-siddiquiMay 30, 2024
خط جو تیرے نام لکھا، تکیے میں چھپا کے رکھتا ہوں
جانے کس امید پہ یہ تعویذ دبا کے رکھتا ہوں
تاکہ اک اک لفظ مرے لہجے میں تجھ سے بات کرے
خط کے ہر ہر لفظ کو خط پر خوب پڑھا کے رکھتا ہوں


آس پہ تیری بکھرا دیتا ہوں کمرے کی سب چیزیں
آس بکھرنے پر سب چیزیں خود ہی اٹھا کے رکھتا ہوں
ایک ذرا سا درد ملا اور کاغذ کالے کر ڈالے
ایک ذرا سے ہجر پہ اک ہنگامہ مچا کے رکھتا ہوں


عنبر، مشکیں، روح بہاراں جان افزا اور موج بہشت
اک تیری نسبت سے کیا کیا نام صبا کے رکھتا ہوں
20118 viewsghazalUrdu