خود غرض ہو کے اپنوں کے غم خوار ہی رہو

By abdullah-minhaj-khanMay 18, 2024
خود غرض ہو کے اپنوں کے غم خوار ہی رہو
اس پار آ گئے ہو تو اس پار ہی رہو
محسوس ہو رہا ہے کہ روشن خیال ہو
ہم چاہتے ہیں تم بھی وفادار ہی رہو


تم ہم کو ڈھونڈتے ہو زمانے میں در بدر
اے کاش تم ہمارے طلب گار ہی رہو
تم سے مجھے کبھی بھی شکایت نہیں ہوئی
تم ہو حسیں تو حسن کا معیار ہی رہو


کیوں پھر رہے ہو غم لیے ان بے وفاؤں کا
غم خوار ہو تو ان میں گرفتار ہی رہو
ہر بار تم کو سب سے بچاتے رہے ہیں ہم
تم پڑ گئے ہو عشق میں لاچار ہی رہو


در پہ تمہارے آئے کسی کی بساط کیا
تم ریت کے بھنور میں بھی گلزار ہی رہو
ہر اک نظر میں کیا ہے یہ سب جانتے ہو آپ
ہر فن میں آپ باعث فنکار ہی رہو


افسوس ہے کہ تم نے ہمیں یاد کر لیا
بس اس طرح سے ہر گھڑی دلدار ہی رہو
ہم نے تمہارے ساتھ میں سب کر لیے گناہ
اب تم بھی میرے ساتھ گنہ گار ہی رہو


میں نے تمہارے شعر کو جب سے پڑھا ہے دوست
دل چاہتا ہے صاحب گفتار ہی رہو
مجھ کو تمہارے حسن سے کچھ بھی نہیں غرض
تم اس لیے خفا ہو تو بیزار ہی رہو


منہاجؔ آ گیا ہے وہ ٹکڑوں کی شکل میں
اس کو بنا کے تم بھی سمجھدار ہی رہو
72575 viewsghazalUrdu