خود سے جو آشنا نہیں ہوتا

By mast-hafiz-rahmaniFebruary 27, 2024
خود سے جو آشنا نہیں ہوتا
اس کا کوئی خدا نہیں ہوتا
آسرا ہے تو بس خدا کا ہے
اور کوئی آسرا نہیں ہوتا


راستہ دیتے ہیں سمندر بھی
حوصلہ ہو تو کیا نہیں ہوتا
لوگ آتے ہیں لوگ جاتے ہیں
دل کسی سے خفا نہیں ہوتا


میں اسے بے وفا کہوں کیسے
ہر کوئی با وفا نہیں ہوتا
اس طرف خود ہی پاؤں چلتے ہیں
جس طرف راستہ نہیں ہوتا


کس قدر با وفا ہے دل کا مکیں
کوئی لمحہ جدا نہیں ہوتا
جو خدا ہے وہی رہے گا خدا
کوئی بندہ خدا نہیں ہوتا


مومن دہلویؔ پہ ناز نہ کر
کوئی بندہ برا نہیں ہوتا
پھر بھی وہ مستؔ ساتھ رہتا ہے
کیا کریں سامنا نہیں ہوتا


14153 viewsghazalUrdu