خوشیاں ہوں صرف جس میں یہ غم کا دھواں نہ ہو

By abid-barelviDecember 2, 2024
خوشیاں ہوں صرف جس میں یہ غم کا دھواں نہ ہو
کوئی زمیں نہیں ہے جہاں آسماں نہ ہو
اس کو بھی سینچے ہے خدا رحمت کی چھانو میں
دنیا میں جس چمن کا کوئی باغباں نہ ہو


پھرتی ہو در بہ در سی مری حسرتو کہاں
کوئی تمہارے جیسا یہاں بے مکاں نہ ہو
لازم ہے احتجاج ہواؤں کا اس لئے
ظلمت کی رہگزر پہ کوئی کارواں نہ ہو


نفرت کی آگ میں جو اصولوں کو جھونک دے
ایسا بھی مسندوں پہ کوئی حکمراں نہ ہو
قائم کرو یہاں نئی الفت کے سلسلے
راہوں میں وحشتوں کا یہ نام و نشاں نہ ہو


عابدؔ جلاؤ پیار کی شمعوں کو ہر طرف
ان نفرتوں میں تاکہ کوئی بد گماں نہ ہو
18676 viewsghazalUrdu