کس سے بار غم اٹھا کس نے کسے رسوا رکھا

By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
کس سے بار غم اٹھا کس نے کسے رسوا رکھا
بھول جا یہ گزری باتیں ہیں اب ان میں کیا رکھا
ایک ایسا آدمی اس شہر میں موجود ہے
موت کے ڈر کے سوا جس نے مجھے زندہ رکھا


صرف جھوٹھے اعتراف جرم میں ہے بہتری
اب کے اس نے میرے سر الزام ہی ایسا رکھا
مر گئے لیکن ترے آنے کی امیدیں رکھیں
بجھ گئے لیکن چراغ آرزو جلتا رکھا


جانے وہ جھونکا کدھر سے آیا تھا جس نے جمالؔ
حبس کے عالم میں بھی جی کو تر و تازہ رکھا
20926 viewsghazalUrdu