کوئی بھی شکل ہو یا نام کوئی یاد نہ تھا

By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
کوئی بھی شکل ہو یا نام کوئی یاد نہ تھا
عجیب شام تھی اس شام کوئی یاد نہ تھا
جنہیں پلٹنے کی فرصت نہیں رہی وہ لوگ
گھروں سے نکلے تھے تو کام کوئی یاد نہ تھا


ستارۂ سفر اپنے بچھڑنے والوں کو
پکارتا رہا گو نام کوئی یاد نہ تھا
تری گلی ہی نہیں تیرے شہر تک کو بھی
ہم ایسا صاحب آرام کوئی یاد نہ تھا


متاع عمر ہوئی خرچ اور بتاتے ہوئے
نہ وہ دریچہ نہ وہ بام کوئی یاد نہ تھا
55092 viewsghazalUrdu