کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا

By obaidullah-aleemFebruary 3, 2025
کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا
میں کیسا زندہ آدمی تھا اک شخص نے مجھ کو مار دیا
اک سبز شاخ گلاب کی تھا اک دنیا اپنے خواب کی تھا
وہ ایک بہار جو آئی نہیں اس کے لیے سب کچھ ہار دیا


یہ سجا سجایا گھر ساتھی مری ذات نہیں مرا حال نہیں
اے کاش کبھی تم جان سکو جو اس سکھ نے آزار دیا
میں کھلی ہوئی اک سچائی مجھے جاننے والے جانتے ہیں
میں نے کن لوگوں سے نفرت کی اور کن لوگوں کو پیار دیا


وہ عشق بہت مشکل تھا مگر آسان نہ تھا یوں جینا بھی
اس عشق نے زندہ رہنے کا مجھے ظرف دیا پندار دیا
میں روتا ہوں اور آسمان سے تارے ٹوٹتے دیکھتا ہوں
ان لوگوں پر جن لوگوں نے مرے لوگوں کو آزار دیا


وہ یار ہوں یا محبوب مرے یا کبھی کبھی ملنے والے
اک لذت سب کے ملنے میں وہ زخم دیا یا پیار دیا
مرے بچوں کو اللہ رکھے ان تازہ ہوا کے جھونکوں نے
میں خشک پیڑ خزاں کا تھا مجھے کیسا برگ و بار دیا


58638 viewsghazalUrdu