کچھ کو دکان کچھ کو خریدار کر چکے

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
کچھ کو دکان کچھ کو خریدار کر چکے
کرنے کے جتنے کام تھے بازار کر چکے
جن کو رہائی ملنی نہ تھی ان کو مل گئی
جس جس کو چاہتے تھے گرفتار کر چکے


ملتا نہیں جہاں میں کوئی کام ڈھنگ کا
اک عشق تھا سو وو بھی کئی بار کر چکے
اتنے تو ہم کبھی بھی نہ تھے سادگی پسند
کچھ پھول اپنے رنگ سے بیزار کر چکے


اب کس خدا کو لاؤں گواہی کے واسطے
سب فیصلے تو پہلے ہی سرکار کر چکے
93915 viewsghazalUrdu