کچھ رنج تو غبار سفر سے نکل گیا
By salim-saleemFebruary 28, 2024
کچھ رنج تو غبار سفر سے نکل گیا
اچھا ہوا کہ آج میں گھر سے نکل گیا
میں نے لکیریں کھینچ رکھی تھیں چہار سمت
جانے وہ شہسوار کدھر سے نکل گیا
جس لمحے میں نے زندگی پائی تھی ایک بار
وہ لمحہ میرے شام و سحر سے نکل گیا
حیرت سرائے عشق میں داخل ہوا تھا میں
پھر یوں ہوا کہ اپنی خبر سے نکل گیا
اس کی جگہ بھری ہیں اب آنکھوں میں حسرتیں
اک خواب تھا جو دیدۂ تر سے نکل گیا
اچھا ہوا کہ آج میں گھر سے نکل گیا
میں نے لکیریں کھینچ رکھی تھیں چہار سمت
جانے وہ شہسوار کدھر سے نکل گیا
جس لمحے میں نے زندگی پائی تھی ایک بار
وہ لمحہ میرے شام و سحر سے نکل گیا
حیرت سرائے عشق میں داخل ہوا تھا میں
پھر یوں ہوا کہ اپنی خبر سے نکل گیا
اس کی جگہ بھری ہیں اب آنکھوں میں حسرتیں
اک خواب تھا جو دیدۂ تر سے نکل گیا
60762 viewsghazal • Urdu